Tuesday, December 21, 2010

خلیل صاحب

معروف عالم دین اور مبلغ مولانا خلیل صاحب زکریہ مسجد تبلیغی مرکز راولپنڈی والے انتقال فرماگئے۔
ان کی نماز جنازہ کل22دسمبر دن 2بجے ادا کی جائے گی۔

Monday, December 20, 2010

شہادت

قاری حنیف شاہد رامپوری کی شہادت مبارک

Saturday, December 18, 2010

آدم خوری

موبائل فون کے مسائل واحکام


(۱)-بات شروع کرنے سے پہلے سلام کریں ۔اس لئے حدیث میں السلام قبل الکلام یعنی بات کرنے سے پہلے سلام کرو ۔ یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب بات کرنے والے دونوں مسلمان ہوں ۔اگر کسی شخص کے متعلق یہ بات یقینی طور پر معلوم ہو کہ وہ غیر مسلم ہے تو پھر السلام علیکم کے بجائے ہیلو آداب کہہ کربات کرسکتے ہیں ۔ اگر کسی مسلمان سے سلام کے بجائے صرف ہیلو کہہ کر بات شروع کریں ۔تو یہ بھی جائز ہے مگرخلافِ سنت ہے ۔ بات کے دوران بار بار ہیلو کہنے کی ضرورت پڑے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
(۲)-موبائل پر جس سے بات کرنی ہے اگر اس سے تعارف نہ ہو تو سلام کے بعد پہلے اپناتعارف کراتے ہوئے یوں کہیں ۔
 السلام علیکم ! میں عبداللہ ہوں ، مجھے فلاں شخص سے بات کرنی ہے اگر جواب میں پوچھا گیا کہ آپ کہاں سے ہیں؟ تو بے تکلف صحیح جگہ بتا دینا ضروری ہے اور اگر صرف آواز سے یا فون نمبر سے تعارف ہوجانے کا گمان یا یقین ہوتو پھر تعارف کرانا لازم نہیں ۔ قرآن کریم میں ہے :
 اے ایمان والو! کسی اجنبی کے گھر میں داخل نہ ہو جب تک سلام وتعارف نہ کراﺅ ۔ یہی حکم فون سے بات کرنے کے متعلق بھی ہے کہ سلام وتعارف سے آغاز ہو ۔
(۳)- موبائل میں میوزک والا رنگ ٹون رکھنا سراسر غیر شرعی اور گناہ کبیر ہ ہے ۔ اس لئے قرآن کریم نے ساز کو لھو الحدیث کہہ کر اس کی خرابی کو واضح کیا ہے اور حدیث میں ہے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، موسیقی سے بچو ۔
            ایک حدیث میں ہے ۔ میں ساز کو ختم کرنے کے لئے آیا ہوں ۔ ایک اور حدیث میں ہے ساز اور گانا دل میں نفاق ایسے اُگاتاہے جیسے بارش سبزہ اُگاتی ہے ۔ اس لئے ہر وہ رنگ ٹون جس میں کسی بھی قسم کی وہ دُھن ہو جو میوزک میں شمار ہو ، رکھنا ‘ اسے بار بار سننا ایک ایسا گناہ ہے جس کا ارتکاب تسلسل سے ہوتاہے اور نہ صرف خود تک یہ محدود رہتاہے بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس میں مبتلا کرتاہے ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص ناپاکی کی چھینٹیں اس طرح اُڑا ئے کہ خود بھی ناپاک ہو اور دوسروں کو بھی ناپاک کردے ۔ اس بارے میں عوام میں بلکہ خواص میں بھی چونکہ طرح طرح کے میوزک ٹون رائج ہیں ، اس سے متاثر ہوکر اس کے حرام وغیر شرعی ہونے کو غیر اہم سمجھنا بہت ہی خطرنا ک ہے ۔ اس لئے کہ یہ حرام کو حرام نہ تسلیم کرنے کا وہ فاسد خیال ہے جس سے مسلمان کے ایمان کو ہی خطرہ لاحق ہوجاتاہے ۔ لہٰذا عمومی روش یا فیشن سے متاثر ہوئے بغیر سادہ رنگ ٹون رکھا جائے ۔
(۴)- وہ رنگ ٹون جو ناجائز نہیں ہیں مگر وہ اپنے اندر عجوبہ پن لئے ہوئے ہوںمثلاً بچے کے ہنسنے کی آواز ، چڑیوں کی چہچہاہٹ ، مرغ کی بانگ وغیرہ اس طرح کے رنگ ٹون بھی پسندیدہ نہیں ہیں ‘ اسلئے یہ ہر غیر متعلق شخص کو چند لمحوں کے لئے حیرانگی اور ذہنی خلفشار میں مبتلا کردیتے ہیں ۔ اور بہرحال یہ کوئی مستحسن بات نہیں ہے ۔ اگرچہ اس کے جواز میں شک نہیں ہے ۔
(۵)- نماز کے دوران اگر موبائل کا سوئچ آن رہ جانے کی وجہ سے بجنے لگے تو ایک ہاتھ سے موبائل ضروربند کردینا چاہئے ۔ شریعت میں اس کو عمل قلیل کہتے ہیں جس سے نمازمیں کوئی خرابی نہیں آتی اور یہ ایسا ہی ہے جیسے جمائی لیتے ہوئے یا چھینک آنے پر منہ پر یا ناک پر ہاتھ رکھ لیا جائے ۔یا نمازکے دوران مکھی ،مچھرکوہٹانے کے لئے ہاتھ ہلایا گیا ۔ موبائل بند کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس کے نتیجے میں نمازیوں کو شدید خلل ہوتاہے ۔
(۶)-اپنے موبائل میں کسی گانے کا ٹون فیڈکرکے رکھنا جس سے ہر فون کرنے والے کوپہلے گانا سننا پڑے ،یہ بھی سخت گنا ہ ہے ۔ کیونکہ اس سے دوسرے انسان کو غیرشرعی آواز سنانے کا مسلسل ارتکاب پایا جاتاہے ۔ اس لئے سادہ اور متعارف رنگ ٹون رکھنا ہی لازم ہے اور دوسرے کو گانے سنانے یا گانے کا ٹون سنانے کے گناہ سے بچنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے ۔
(۷)-وہ موبائل جس میں کیمرہ ہو ،رکھنا شرعاً جائز ہے مگر غیر شرعی تصویر سازی کرنا گناہ ہے اس سے پرہیزکرنا لازم ہے ۔ ہاں ضرورت کی جگہ اور جائز تصویر کشی میں مضائقہ نہیں ہے ۔
(۸)-رنگ ٹون میں قرآن کریم کی آیت کوئی دُعا درود شریف ، یا کسی نعت کا ساز رکھنا بھی سخت گناہ ہے ۔ اس لئے کہ یہ اُن مقدس کلماتِ مبارکہ کا بے محل استعمال ہے اور اس کو شرعاً ممنوع قرار دیا گیا ۔ خصوصاً آیات قرآن کو بطور رنگ ٹون رکھنا سخت گنا ہ ہے۔
(۹)- اسی طرح نیند سے جب بیدارہونے کے لئے الارم رکھا جائے مگر عام قسم کی گھنٹی کے بجائے اذان فیڈ کرکے رکھنا یا کوئی آیت قرآنی یا کوئی دعا بطور الارم رکھنا غیر شرعی ہے ۔ اس لئے کہ یہ اذان کے کلمات یا آیات قرآنی کاا س محل اور غرض کے لئے استعمال ہے جو اس غرض وغایت اور اس ہدف ومحل سے الگ جس کے لئے یہ دونوں عطا ہوئے ہیں ۔
(۱۰)-بعض مسجدوں میں نماز سے پہلے موبائل کا سوئچ بند کرنے کا باقاعدہ اعلان ہوتاہے ۔ یہ اعلان نہ صرف جائز بلکہ مناسب اور مستحسن ہے ۔ اسلئے کہ یہ اعلان نماز کو اس ممکنہ خلل سے بچانے کی غرض سے ہے جو رِنگ بجنے کی صورت میں لاحق ہوسکتاہے اور ہر پیش آنے والے خلل کا قبل ازوقت سدباب بہترہی ہے ۔
(۱۱)-بہت سے لوگ خصوصاًنوجوان موبائل کو گانے سننے اور فوٹوگرافی کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں یہ حدیث سن لی جائے کہ علامہ قرطبی نے لکھاکہ جو کسی رقاصہ کو دیکھے یااس کا گانا سنے قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ گرم کرکے ڈالا جائے گا ۔
            بلاضرورت تصویر کشی اور وہ بھی کسی غیر محرم کی ، حرام ہے ۔اور گانے سننا تو لازماً حرام ہی ہے ۔
            اسی طرح بہت سے لوگ موبائل پر رقص ، ڈرامے یافلمیں دیکھتے ہیں ۔ قرآن کریم میں صاف ارشاد ہے ۔
            فحش کاموں کے نزدیک بھی مت جاﺅ ۔ چاہے وہ کھلے ہوئے فحش کام ہوں یا چھپے ہوئے ۔ (القرآن )
            فحش حرکات ، فحش کلام ، فحش لباس ، فحش انداز کے بوس و کنار وغیرہ سب کچھ اس میں داخل ہیں اور قرآن کی رو سے یہ سب حرام ہیں ۔
(۱۲)-بہت لوگ موبائل پر گیم کھیلتے ہیں ۔ یا کرکٹ میچ دیکھتے ہیں ، یہ چونکہ وقت ضائع کرنے کا کام ہے اور جس سے نہ کوئی دماغی فائدہ ہوتاہے نہ جسمانی فائدہ ۔ اور شریعت اسلامیہ کا ضابطہ یہ ہے کہ جس کھیل میں صرف وقت ضائع ہو مگر نہ جسم کو ، نہ ذہن کو نہ دماغ کو کوئی فائدہ ہو، اسے لغو کام قرار دیتاہے ۔ اور قرآن کریم میں اہل ایمان کا ایک اہم وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ لغو کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور حدیث میں ہے کہ انسان کی دینداری اور اسلام میں عمدگی او رحسن اس وقت پیدا ہوتاہے جب وہ ایسے تمام کاموں سے پرہیز کرے جو بے فائدہ ہوں ۔ ایسے کاموں کو حدیث میں ”لایعنی “ کام کہاجاتاہے کہ جن کا نہ دینی نفع ودینوی ، نہ جسمانی نہ مالی ، نہ قلبی نہ ذہنی اور ظاہر ی۔ یہ حدیث بخاری شریف میں ہے ۔
(۱۳)-بہت سے لوگ دوسرے شخص سے موبائل لے کر ان سے فون کرتے ہیں اور اس میں یہ نہیں دیکھتے کہ موبائل والے شخص کا کتنا پیسہ خرچ ہورہاہے۔کبھی وہ رواداری میں اندر ہی اندر کڑھتا ہے اور فون کرنے والے کو احساس بھی نہیں ہوتا۔کسی کا موبائل لے کر بلا دھڑک ضروری وغیر ضروری کی پرواہ کئے بغیر باتوں میں مشغول رہنا غلط ہے ۔ اس سلسلے میں شرعی حکم یہ ہے کہ کسی بھی دوسرے شخص چاہے وہ قریب سے قریب تر ہو،کا فون لے کر جب بات کی جائے تو اہتمام اور اصرار سے اس کو کہنا ضروری ہے کہ میرے کال کرنے پر آ پ کے اتنے روپے خرچ ہوگئے اور یہ کہہ کر اتنی رقم اصرار کے ساتھ دے دیں ۔ اگر وہ نہ لیں تو دعائے خیر اور دعائے برکت کے بعد اس کا احسان قبول کریں۔ کوئی شخص بربنائے ضرورت موبائل دے تو اسے لے کر غیر ضروری باتوں میں مست ہو جانا اور دوسرے شخص کی رقم کا بے فائدہ خرچ کرتے جانا سخت بد اخلاقی تو ہے غیر شرعی بھی ہے ۔
(۱۴)-موبائل کی سکرین میں قرآن کریم کلمہ طیبہ یا اللہ ، یا محمدسیٹ کرکے رکھنا جائز ہے مگر جب وہ سکرین پر ہو تو اس وقت موبائل سیٹ بیت الخلاءلے جانا درست نہیں ہے ۔ ہاں اگر سکرین پر آیت وغیرہ نہ ہو تو پھر حرج نہیں ۔ اس طرح سکرین پر اگر قرآن کریم کی آیت ہو تو بلا وضو اسے چھونا منع ہے اور بیت الخلاءلے جانا منع ہے ۔
(۱۵)- مسجد کے اندر موبائل پر غیر ضروری دینوی باتیں کرنا منع ہے ۔ اسی طرح تجارتی گفتگو کرنا بھی منع ہے ۔اسی مزاج اور مذاق کی غیر سنجیدہ باتیں کرنا بھی منع ہے ۔ اس لئے کہ یہ سب مسجد سے ہوا کرتا ہے ۔
(۱۶)-انسان کبھی دوسری جگہ اپنا موبائل چارج کرتاہے ۔ اگر یہ کسی کے گھر میں سے چارج کیا گیا تو اس کی اجازت لازم ہے ۔ اگر کسی مسجد ، مدرسہ ،یا عوامی ادارے سے چارج کیا گیا تو کچھ نہ کچھ رقم جو ایک فل چارج کی فیس بن سکے ضرور ادا کرنا لازم ہے ۔ اس لئے محلے والے اپنے گھر کے بجائے اگر مسجد میں آکر موبائل چارج کرنے لگیں تو زیادہ گناہ ہے۔ اس لئے کہ وہ اپنے گھر میں یہ کام کرسکتے ہیں ۔ گھر نزدیک ہونے کے باوجود مسجد میں چارج کرنے لگتیں ۔ البتہ مسافر اور معتکف کو اس کی اجازت ہے مگر فیس کے بقدر رقم ضرور داخل کریں ۔ صرف مسجد کے مو

¿ذن یا کسی مدرسہ کے عمومی ملازم کی اجازت کافی نہیں ہے ۔
(۱۷)-موبائل کے لئے کسی کو اذیت پہنچانا ویسے حرام ہے جیسے اپنے ہاتھ ، زبان سے اذیت پہنچانا غیر شرعی ہے ۔حدیث میں ہے مسلمان کا مل وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔ (بخاری)
            موبائل فون سے پریشان کرنے کی بہت سی شکلیں ہیں مثلاً مِس کال دے کر پریشان کرنا یا آرام کے وقت بار بار رنگ کرنا اور فوراً کاٹ دینا ، فون کرنا تاکہ گھنٹی بجنے میں دوسرا شخص بیدار ہوکر اٹھے ۔ اس کی نیند خراب کرکے پھر فوراً بند کردینا ۔ دوسرے کا موبائل لے کر نصف رات کسی کو فون کرکے نیند خراب کردی اور پھر خود سوئچ آف کردیا ۔ اگلے دن فون والے اور نیند خرابی کا شکار ہونے والے کے درمیان ایک طویل لڑائی کا آغاز ہوا اور تماشہ دیکھنے والا لطف اٹھاتا رہا ۔ بہرحال یہ حرام ہے ۔
(۱۸)-اُستاد کا دوران درس ،لیکچرار یا ریڈر کا کلاس میں ، قرآن کریم پڑھانے والے استادکا سبق سننے کے وقت ، ڈاکٹر کا مریض کوملاحظہ کرنے کے وقت خصوصاً سرکاری اسپتال میں ، اسی طرح کسی ملازم کا سرکاری ڈیوٹی کے دوران کسی غیر متعلقہ کام سے متعلق بات کرنے میں شرعی حکم یہ ہے کہ موبائل بند رکھاجائے اور اس طرح بند رکھنے پر کسی کو اعتراض کرنے کابھی حق نہیں ہے ۔ ہاں اتنی مختصر بات جس سے اپنے اصل مفوضہ کام میں کوئی حرج نہ ہو اتنی دیر کے لئے موبائل آن کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے

Friday, November 26, 2010

توہین رسالت اور گستاخان رسول کا بدترین انجام


ایک گستاخ عورت کا قتل
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک شخص نابینا تھے‘ ان کی ایک ام ولد تھی (ام ولد اس باندی کو کہتے ہیں جس کی اولاد کو آقا اپنی اولاد قرار دیدے) جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا بھلا کہتی تھی اور آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی‘ وہ اس کو منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتی‘ ایک مرتبہ رات کو اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا شروع کردی‘ جس پر انہوں نے ایک چھوٹی تلوار اس کے پیٹ پر رکھی اور دباکر اس کا پیٹ پھاڑ دیا اور اس کا کام تمام کیا‘ جب صبح ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کا یہ واقعہ بتایا گیا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کرکے فرمایا: 
”میں اس شخص کو اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں جس نے (میری عزت و ناموس کی حفاظت کے خاطر) جو کچھ کیا ہے وہ کھڑا ہوجائے مجھ پر اس کا حق ہے!۔“
یہ سن کر وہ نابینا کھڑے ہوئے اور لڑکھڑاتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جاکر بیٹھ گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مقتولہ ام ولد کا میں مالک ہوں‘ وہ آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی اور بُرا بھلا کہتی تھی‘ میں اس کو منع کرتا تھا لیکن وہ باز نہ آتی تھی‘ میرے اس سے دو خوبصورت لڑکے بھی ہیں اور وہ مجھ پر مہربان بھی تھی‘ لیکن گزشتہ شب جب اس نے آپ کی شان میں گستاخی کی اور آپ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا تو میں نے ایک چھوٹی تلوار سے اس کو قتل کردیا‘ یہ سن کر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گواہ رہو ان کا خون معاف ہے۔“ (السیف البتار)
گستاخ یہودی عورت کا انجام
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی عورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور بدتمیزی کرتی تھی تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور وہ مر گئی‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون بھی معاف کردیا۔ (السیف البتار)
گستاخِ رسول ابن خطل کا قتل
فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چار آدمی جہاں ملیں‘ انہیں قتل کردیا جائے‘ اگرچہ کعبہ کے پردے کے نیچے ہوں‘ ان میں سے ایک عبداللہ ابن خطل اور دوسرا حویرث ابن نقید۔
عبداللہ ابن خطل کے قتل کا حکم اس لئے فرمایا کہ پہلے یہ شخص مسلمان تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکوٰة وصول کرنے کے لئے روانہ کیا‘ اس کے ساتھ ایک انصاری صحابی اور اس کا ایک مسلمان غلام بھی تھا جو ابن خطل کی خدمت کیا کرتا تھا‘ رات کو کسی جگہ ٹھہرے تو ابن خطل نے اپنے خادم غلام کو حکم دیا کہ وہ اس کے لئے بکرا ذبح کرکے کھانا تیار کرے اور خود سوگیا‘ جب جاگا تو دیکھا غلام نے کوئی چیزتیار کرکے نہیں رکھی تو غصہ میں اس نے غلام کو قتل کردیا اور مرتد ہوکر مشرکین مکہ سے جا ملا اور وہاں پہنچ کر ابن خطل نے دو باندیاں خریدیں جو گانا گاکر نعوذباللہ آپ کی ہجو کرتی تھیں اور یہ اس سے لطف اندوز ہوتا تھا‘ اس لئے حضرت زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کیا جبکہ وہ خانہ کعبہ کے پردہ سے لٹکا ہوا تھا اور اس کی ایک باندھی بھی فتح مکہ کے موقع پر قتل کی گئی جبکہ دوسری باندی فرار ہوگئی جو بعد میں مسلمان ہوگئی،اور حویرث بن نقید مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید ایذا پہنچایا کرتا تھا‘ اس لئے یہ بھی قتل کیا گیا‘ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔(فتح الباری)

Friday, November 19, 2010

خبردار!موبائل احتیاط سے اسعمال کیجیے


خبردار!موبائل احتیاط سے اسعمال کیجیے
عالمي ادارہ صحت نے خبردارکيا ہے کہ موبائل فون پر روزانہ30 منٹ سے زائد گفتگو کينسر کا خدشہ بڑھاديتي ہے?عالمي ادارہ صحت کے تحت موبائل فون کے انساني صحت پر مرتب ہونيوالے منفي اثرات پر کي جانے والي تحقيق سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ تيس منٹ اور اس سے زيادہ دير تک موبائل فون کا روزانہ استعمال دماغ کے کينسر کا خطرہ بڑھا ديتا ہے?دس سال کے طويل عرصے تک دنيا کے13 ممالک ميں کي جانيوالي تحقيق ميں بتايا گيا ہے کہ موبائل فون سے نکلنے والي شعائيں انساني دماغ پر منفي اثرات مرتب کرکے کينسر کي رسولياں بنانے کا سبب بھي بنتي ہي

Wednesday, November 17, 2010

قربانی کا مقصد

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تمام دیکھنے والوں کو میری طرف سے عید مبارک ہو۔
عید الاضحیٰ در اصل حضرت ابراہیم اور ان کے خاندان کی وہ تاریخی یادگار ہے کہ جب انہوں نے اللہ کے حکم پر اپنی سب سے محبوب چیز پیارا بیٹا حضرت اسماعیل قربان کردیا۔
قربانی کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ ہم اللہ کی اطاعت کرنے میں جذبات کا اظہار کریں ۔ ظاہر ہے یہ تب ہی ہو سکتا ہے کہ جب ہم بہترین سے بہترین اور قیمتی سے قیمتی جانور خرید کر بڑے جذبات کا اظہارکریں کہ اے اللہ مجھے جو تو نے مال دیا تھا اس میں سے میں نے اتنا زیادہ مال خرچ کرکے مہنگا اور قیمتی جانور خرید کر قربان کردیا ۔
قربانی کی یہ روح یعنی جذبات کا اظہار اسی صورت ہو سکتا ہے جب ہم قیمتی اور عمدہ جانور خرید کر قربان کریں  ورنہ خانہ پُری کے لئے کوئی بھی سستا سے سستا جانور خرید کر قربان کرنے سے واجب سر سے اتر جاتا ہے۔

Sunday, September 19, 2010

جرات


ان لوگوں کی جرات وبہادری کو سلام

Saturday, September 11, 2010

عید کا تحفہ

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری طرف سے تمام دیکھنے والوں کو عید کی خوشیاں مبارک ہوں۔
میری خواہش ہے کہ عید کے اس پُر مسرت موقع پر آپ کو عید کا گفٹ یعنی عیدی دوں ۔
تو لیجیئے میری طرف سے عید کا تحفہ وصول کرنے کے لئے 

Thursday, September 9, 2010

رمضان کی آخری رات

آج رمضان المبارک کی آخری رات ہے۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ رمضان کی آخری رات اللہ تعالیٰ مومنوں کی مغفرت فرماتے ہیں، کسی نے پوچھا کیا یہ رات لیلۃ القدر ہوتی ہے ؟  فرمایا نہیں لیکن مزدور کو اس کی اجرت کام کے اختتام پر ملتی ہے۔ او کما قال۔
ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بدعا دی ہے جو رمضان کو پائے مگر اپنی مغفرت نہ کراسکے۔
اس لئے رمضان کی ان آخری گھڑیوں کو قیمتی بنائیں اور اپنی مغفرت ضرور کروائیں تاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بدعا سے بچ سکیں۔

Wednesday, September 8, 2010

صفحة المقالات - ليلة القدر وعلاماتها

صفحة المقالات - ليلة القدر وعلاماتها

دانت اور داڑھ درد کا علاج

کسی کے دانتوں میں درد ہو،گرم ٹھنڈا لگتا ہو یا عقل ڈاڑھ نکلنے کی تکلیف ہو بعض لوگ اس کے نکلنے کے دوران تکلیف کی شدت برداشت سے باہر ہونے کی بنا پر نکلوا دیتے ہیں۔
میرا بھائی مجھ سے 2سال بڑا ہے اس کے دانتوں میں تکلیف رہتی تھی ۔ جب وہ 20 سال کی عمر میں تھا تو وہ ہر وقت اوپر بیان کردہ تکالیف کی امی سے شکایت کرتا اور ڈاکٹر سے علاج کرواتا۔ یہاں تک اب وہ دانتوں کی فلنگ بھی کروا چکا ہے جبکہ میں نے کلام اللہ کا سہارا لیا۔ نہ تو دانتو ں میں تکلیف رہی نہ ہی ٹھنڈا و گرم لگتا ہے۔ نہ ہی (عقل ڈاڑھ) نکلنے کی تکلیف محسوس کی ہے۔ میں نے درج ذیل طریقہ کو آزمایا ہے جو کہ بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔اپنے جاننے والوں کو بھی بتایا ہے۔
(1) جب بھی دانتوں میں درد ہوا میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائی ہوئی دعا پڑھی جو کہ درج ذیل ہے۔
” اَلحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَ عَلٰی کُلِّ حَالٍ مَّاکَانَ “ 3مرتبہ اس دعا کو پڑھیں اور جس دانت یا ڈاڑ ھ میں درد ہو اس پر دم کر دیں۔
(2) عشاءکی نماز کے بعد جب وتر پڑھنے کیلئے کھڑے ہوں تو یہ تین سورتیں بالترتیب پڑھیں۔ سورۃ النصر، سورۃ اللہب، سورۃ اخلاص۔ سورتیں پڑھنے کا طریقہ یہ ہے۔
(i) پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ النصر ،(ii) دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اللہب، (iii)تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پڑھیں اور وتر کی نماز اسی ترتیب قرات سے مکمل کریں۔ اس عمل کی مدت کچھ خاص نہیں ہے۔ جب آرام آجائے تو پھر چاہے پڑھیں یا نہ پڑھیں۔ بہتر یہی ہے کہ اسے اپنی روز مرہ وتر کی نماز کا حصہ بنا لیں۔ یہ میراتجربہ ہے اور میں نے آزمایا ہے۔ قارئین! آپ بھی آزمائیں اور دعا دیں۔ یقین کامل شرط ہے، شک ،وہم و گمان والے اس سے فائدہ کبھی نہیں اٹھا سکتے۔ شک بڑی سے بڑی کامیابی کو اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔ کلام اللہ شک و شبہ سے پاک ہے۔)
(حافظ محمد رضوان ملتان)

Monday, September 6, 2010



سوال:۔
اذان جمعہ کے بعد کوئی دینی کام مثلا تعلیم حاصل کرنا کتابوں کا مطالعہ کرنا یا سبق یاد کرناوغیرہ کرسکتے ہیں یا مسجد میںحاضری دینا واجب ہےجبکہ اذان خطبہ سے پہلے مسجد میں پہنچ جائے۔ ہمارے ہاں اذان ایک بجے ہوتی ہے اور نماز جمعہ دو بجے، لیکن عموما نمازی دو بجے سے دس بارہ منٹ پہلے آتے ہیںتو ایسی صورت میں اذان کتنے بجے کہنی چاہئے۔(ایک سائل)۔

جواب:۔
جمعہ کے دن اذان اول کے بعد جمعہ کی تیاری کے سوا کوئی بھی کام جائز نہیںخواہ وہ دینی کام ہی کیوں نہ ہو، آج کل لوگوں میں سستی اور کاہلی عام ہونے کی وجہ سےاذان اول اردو تقریر کے بعد خطبہ سے پہلے دینی چاہئے۔
(مفتی محمد صاحب، ضرب مومن شمارہ 37 جلد14 )

Saturday, August 28, 2010

میں اور صوفی

ہم نے جب ہوش سنبھالا تو والد مرحوم کو بالکل سفید ریش دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والد مرحوم بالکل ان پڑھ تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مکئی کی روٹی اور کڑھی اب تک یاد ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کے علاوہ چنارکوٹ اور کولیاں کے دوست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وظیفے مانگ مانگ کر اکتا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی ناتجربہ کاری کی وجہ سے تعلیم پر زیادہ وقت صرف ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فرمایا سرفراز تو خاصا ذہین اور محنتی آدمی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم لوگ تلواریں گلے میں لٹکاکر پریڈ کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماہانہ پچیس روپے تنخواہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج تک سینما نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خرمانیاں اتارتا پیٹیاں بھرتا اور فروخت کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غربت کا زمانہ تھا رقم پاس نہ تھی اس لئے ضلع باغ سے پیدل ہی گوجرانوالہ پھر حافظ آباد جا پہنچا۔

حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی خود نوشت سوانح حیات"میں اور صوفی"۔
جسے پڑھ کر کبھی آپ روئیں گے اور کبھی ہنسیں گے۔ ایک یادگار سوانح حیات

Tuesday, August 24, 2010

قدرت خداوندی

نیپال میں مسجد کے مینار کو لگانے کے لئے حکومت سے مشینری کی درخواست کی گئی جسے حکومت نے ٹھکرا دیا اور کہا اپنے خدا سے کہو۔
چنانچہ کسی شخص کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی آپ نے فرمایا مینارے پر کپڑا ڈال کر اللہ کا ذکر کرو۔
جب لوگوں نے ایسا کیا تو مینارہ خود اڑ کر اپنی جگہ نصب ہوگیا۔
ملاحظہ فرمائیں یہ ویڈیو:۔

اذان کے ساتھ موسیقی

آذان کے ساتھ موسیقی اور عامر لیاقت حسین


Saturday, August 21, 2010

پہیلی



پہیلی
ان تینوں میں کیا بات مشترک ہے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
اس پہیلی کا جواب کمنٹ پر کلک کرکے دیں۔۔

Friday, August 13, 2010

سحر و افطار کے فضائل

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے کہا ”میرے بندوں میں جو روزہ افطار کرنے میں عجلت کرتے ہیں وہ مجھے بہت محبوب ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں مرسلین کے اخلاق سے ہیں۔ روزہ کھولنے میں جلدی کرنا‘ دیر سے سحری کھانا اور مسواک کرنا۔ پس روزہ کھولنے میں عجلت کرنی چاہیے ستارے ظاہر ہونے سے پہلے افطار کروکیونکہ مشرکین کی عادت تھی کہ وہ کچھ رات آجانے کے بعد روزہ کھولتے۔ اس میں ایک بھید یہ ہے کہ نماز حضور قلب وطمانیت خاطر سے ادا ہوتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ نماز سے قبل روزہ افطار کرلیتے تھے اور فرماتے کہ افطار کے وقت دعائے خیر کروکیونکہ یہ قبولیت کا وقت ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے سحری کھائی اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جنت میں اللہ تعالیٰ اس کو قسم قسم کی نعمتیں عطا فرمائیں گے اس کی نیکیوں کا پلہ بھاری رہے گا اور سحری کے ہر لقمہ کے عوض اسے ایک سال کی عبادت کا ثواب ملے گا اور قیامت کے دن اس کھانے کا حساب ہوگا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سحری ساری کی ساری برکت ہے اسے نہ چھوڑا جائے اور نہیں تو کم از کم ایک گھونٹ پانی ہی پی لیا کرو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک میں ہر رات افطار کے وقت دس لاکھ انسانوں کو دوزخ کی آگ سے اللہ تعالیٰ خلاصی مرحمت فرماتے ہیں اور اگر جمعہ کی شب ہو تو اس ساعت (گھڑی) میں ایسے دس لاکھ انسانوں کو آگ سے خلاصی ملتی ہے جو اپنے اعمال کی بدولت جہنم کے مستحق ہوچکے تھے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ماہ رمضان میں کسی روزہ دار کو حلال کمائی سے روزہ کھلواتا ہے‘ تمام ماہ رمضان کی راتوں میں فرشتے اس کیلئے دعائے رحمت کیا کرتے ہیں اور جبرائیل علیہ السلام اس کیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ شب قدر میں جبرائیل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتین اشخاص ایسے ہیں کہ جو وہ کھاتے ہیں اس کا ان سے حساب نہیں لیا جائے گا بشرطیکہ انکا کھانا حلال ہو‘ روزہ دار‘ سحری کے وقت بیدار ہونے والا‘ اللہ کی راہ میں چوکیداری کرنے والا۔

کھجور

(محمداحمد‘ اسلام آباد)
کھجور کے طبی فوائد

٭شدید گرمی کے عالم میں توانائی فوری طور پر بحال کرنا ہو تو کھجور اس کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔٭پیٹ کے کیڑے مارنے کیلئے نہار منہ اس کا استعمال مفید ہے۔٭تازہ پکی ہوئی کھجور کا مسلسل استعمال عورتوں میں حیض کا خون کثرت سے آنے والی بیماری میں فائدہ مند ہے۔ یہ کیفیت غدودوں کی خرابی‘ جھلیوں کی سوزش، غذائی کمی اور خون میں فولاد کی کمی وغیرہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔ کھجور ان میں سے ہر ایک کا مکمل علاج ہے۔٭دل کے دورے میں کھجور کو گٹھلی سمیت کوٹ کر دینا جان بچانے کا باعث ہوتا ہے چونکہ دل کا دورہ شریانوں میں رکاوٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے شریانوں میں رکاوٹ کے باعث پیدا ہونے والی تمام بیماریوں میں کھجور کی گٹھلی تریاق کا اثر رکھتی ہے۔٭چونکہ کھجور رافع قولنج اور جھلیوں سے سوزش کو دور کرنے کیلئے مسکن اثرات رکھتی ہے اس لیے دمہ خواہ وہ امراض تنفس سے ہو یا دل کی وجہ سے اسے دفع کرتی ہے۔٭کھجور کا مسلسل استعمال اور اس کی پسی ہوئی گٹھلیاں دل کے بڑھ جانے میں مفید ہیں۔ یہی نسخہ کالاموتیا کے مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔٭بلغم کو خارج کرتی ہے لہٰذا بعض ماہرین اسے تپ دق میں موثر قرار دیتے ہیں۔٭پرانے قبض کی بہترین دوا اور بہترین علاج ہے۔٭کھجور کے درخت کی جڑوں کو جلا کر زخموں پر مرہم کی صورت میں لگانے سے زخم بہت جلد ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس سفوف کے منجن سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ سوزش میں ایک بہترین ٹانک کا درجہ رکھتا ہے۔٭حدیث کے مطابق عورتوں کے حیض کی کثرت میںکھجور سے بہتر اور کوئی چیز نہیں۔٭ چند دنوں تک کھجور کے باقاعدہ استعمال سے کوڑھ کے مرض میں فائدہ ہوتا ہے۔٭نوزائیدہ بچے کو کھجور منہ میں چبا کر تھوڑی تھوڑی کھلائیے۔
٭ جلی ہوئی کھجور زخموں سے خون بہنے کو روکتی ہے اور زخم جلدی بھرتی ہے‘ خشک کھجور کو جلا کر راکھ بناکر بوقت ضرورت استعمال میں لایا جاتا ہے۔٭کھجور کو خشک کرکے ہمراہ گٹھلی رگڑ کر منجن بنایا جاتا ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں کومضبوط کرتا ہے۔٭ مغز بادام دو تولے اور کھجور دو تولے کھانا باہ کو مضبوط کرتا ہے۔٭کھجور کے ساتھ کھیرا کھانے سے جسم توانا اورخوبصورت ہوجاتا ہے۔٭کھجور کو دھو کر دودھ میں ابال کر دینا زچگی کے بعد کی کمزوری اور بیماری کے بعد کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔٭ کھجور کو نہار منہ کھایا جائے تو یہ پیٹ کے کیڑے مارتی ہے۔

کھجور کے بارے میں احتیاط
٭کھجور کیساتھ منقہ یا کشمش نہیں کھانا چاہیے نہ ہی اسے انگور کیساتھ استعمال کریں۔٭نیم پختہ کھجور کو پرانی کھجور کیساتھ ملا کر مت کھائیں۔٭کھجور کا ایک وقت میں زیادہ استعمال ٹھیک نہیں۔ زیادہ سے زیادہ سات آٹھ دانے کافی ہیں وہ بھی اس صورت میں جب کھانیوالا حال ہی میں بیماری سے نہ اٹھا ہو۔٭جس کی آنکھیں دکھتی ہوں اس کیلئے کھجوریں کھانا مناسب نہیں۔٭کھجور کیساتھ اگر تربوز کھایا جائے تو اس کی گرمی تربوز کی ٹھنڈک سے زائل ہوجاتی ہے۔٭کھجور کیساتھ مکھن استعمال کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ٭جو خواتین دبلے پن کا شکار ہوں وہ تازہ پکی ہوئی کھجوریں اور کھیرے کھائیں بہت جلد اپنے جسم میں نمایاں تبدیلی محسوس کریں گی۔٭کھجور کیساتھ انار کا پانی معدہ کی سوزش اور اسہال میں مفید ہے۔