Friday, August 13, 2010

سحر و افطار کے فضائل

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے کہا ”میرے بندوں میں جو روزہ افطار کرنے میں عجلت کرتے ہیں وہ مجھے بہت محبوب ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں مرسلین کے اخلاق سے ہیں۔ روزہ کھولنے میں جلدی کرنا‘ دیر سے سحری کھانا اور مسواک کرنا۔ پس روزہ کھولنے میں عجلت کرنی چاہیے ستارے ظاہر ہونے سے پہلے افطار کروکیونکہ مشرکین کی عادت تھی کہ وہ کچھ رات آجانے کے بعد روزہ کھولتے۔ اس میں ایک بھید یہ ہے کہ نماز حضور قلب وطمانیت خاطر سے ادا ہوتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ نماز سے قبل روزہ افطار کرلیتے تھے اور فرماتے کہ افطار کے وقت دعائے خیر کروکیونکہ یہ قبولیت کا وقت ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے سحری کھائی اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جنت میں اللہ تعالیٰ اس کو قسم قسم کی نعمتیں عطا فرمائیں گے اس کی نیکیوں کا پلہ بھاری رہے گا اور سحری کے ہر لقمہ کے عوض اسے ایک سال کی عبادت کا ثواب ملے گا اور قیامت کے دن اس کھانے کا حساب ہوگا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سحری ساری کی ساری برکت ہے اسے نہ چھوڑا جائے اور نہیں تو کم از کم ایک گھونٹ پانی ہی پی لیا کرو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک میں ہر رات افطار کے وقت دس لاکھ انسانوں کو دوزخ کی آگ سے اللہ تعالیٰ خلاصی مرحمت فرماتے ہیں اور اگر جمعہ کی شب ہو تو اس ساعت (گھڑی) میں ایسے دس لاکھ انسانوں کو آگ سے خلاصی ملتی ہے جو اپنے اعمال کی بدولت جہنم کے مستحق ہوچکے تھے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ماہ رمضان میں کسی روزہ دار کو حلال کمائی سے روزہ کھلواتا ہے‘ تمام ماہ رمضان کی راتوں میں فرشتے اس کیلئے دعائے رحمت کیا کرتے ہیں اور جبرائیل علیہ السلام اس کیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ شب قدر میں جبرائیل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتین اشخاص ایسے ہیں کہ جو وہ کھاتے ہیں اس کا ان سے حساب نہیں لیا جائے گا بشرطیکہ انکا کھانا حلال ہو‘ روزہ دار‘ سحری کے وقت بیدار ہونے والا‘ اللہ کی راہ میں چوکیداری کرنے والا۔

No comments:

Post a Comment