Friday, November 26, 2010

توہین رسالت اور گستاخان رسول کا بدترین انجام


ایک گستاخ عورت کا قتل
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک شخص نابینا تھے‘ ان کی ایک ام ولد تھی (ام ولد اس باندی کو کہتے ہیں جس کی اولاد کو آقا اپنی اولاد قرار دیدے) جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا بھلا کہتی تھی اور آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی‘ وہ اس کو منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتی‘ ایک مرتبہ رات کو اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا شروع کردی‘ جس پر انہوں نے ایک چھوٹی تلوار اس کے پیٹ پر رکھی اور دباکر اس کا پیٹ پھاڑ دیا اور اس کا کام تمام کیا‘ جب صبح ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کا یہ واقعہ بتایا گیا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کرکے فرمایا: 
”میں اس شخص کو اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں جس نے (میری عزت و ناموس کی حفاظت کے خاطر) جو کچھ کیا ہے وہ کھڑا ہوجائے مجھ پر اس کا حق ہے!۔“
یہ سن کر وہ نابینا کھڑے ہوئے اور لڑکھڑاتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جاکر بیٹھ گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مقتولہ ام ولد کا میں مالک ہوں‘ وہ آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی اور بُرا بھلا کہتی تھی‘ میں اس کو منع کرتا تھا لیکن وہ باز نہ آتی تھی‘ میرے اس سے دو خوبصورت لڑکے بھی ہیں اور وہ مجھ پر مہربان بھی تھی‘ لیکن گزشتہ شب جب اس نے آپ کی شان میں گستاخی کی اور آپ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا تو میں نے ایک چھوٹی تلوار سے اس کو قتل کردیا‘ یہ سن کر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گواہ رہو ان کا خون معاف ہے۔“ (السیف البتار)
گستاخ یہودی عورت کا انجام
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی عورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور بدتمیزی کرتی تھی تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور وہ مر گئی‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون بھی معاف کردیا۔ (السیف البتار)
گستاخِ رسول ابن خطل کا قتل
فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چار آدمی جہاں ملیں‘ انہیں قتل کردیا جائے‘ اگرچہ کعبہ کے پردے کے نیچے ہوں‘ ان میں سے ایک عبداللہ ابن خطل اور دوسرا حویرث ابن نقید۔
عبداللہ ابن خطل کے قتل کا حکم اس لئے فرمایا کہ پہلے یہ شخص مسلمان تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکوٰة وصول کرنے کے لئے روانہ کیا‘ اس کے ساتھ ایک انصاری صحابی اور اس کا ایک مسلمان غلام بھی تھا جو ابن خطل کی خدمت کیا کرتا تھا‘ رات کو کسی جگہ ٹھہرے تو ابن خطل نے اپنے خادم غلام کو حکم دیا کہ وہ اس کے لئے بکرا ذبح کرکے کھانا تیار کرے اور خود سوگیا‘ جب جاگا تو دیکھا غلام نے کوئی چیزتیار کرکے نہیں رکھی تو غصہ میں اس نے غلام کو قتل کردیا اور مرتد ہوکر مشرکین مکہ سے جا ملا اور وہاں پہنچ کر ابن خطل نے دو باندیاں خریدیں جو گانا گاکر نعوذباللہ آپ کی ہجو کرتی تھیں اور یہ اس سے لطف اندوز ہوتا تھا‘ اس لئے حضرت زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کیا جبکہ وہ خانہ کعبہ کے پردہ سے لٹکا ہوا تھا اور اس کی ایک باندھی بھی فتح مکہ کے موقع پر قتل کی گئی جبکہ دوسری باندی فرار ہوگئی جو بعد میں مسلمان ہوگئی،اور حویرث بن نقید مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید ایذا پہنچایا کرتا تھا‘ اس لئے یہ بھی قتل کیا گیا‘ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔(فتح الباری)

No comments:

Post a Comment