Tuesday, July 6, 2010

اسلام اور غامدیت





اسلام اور غامدیت''شاید آپ کو یہ نام پڑھ کے تعجب ہورہا ہوگا کہ غامدی صاحب کے نظریات اور اسلامی تعلیمات اور اسکی روح میں کیا کوئی فرق ہے کہ ایسے نام کی کتاب لکھی گئی تو اس ذہن میں اٹھنے والے سوال کا جواب ہے کہ جی ہاں بات کچھ ایسی ہی ہے۔اندازہ تو آپ اس کتابچہ کو پڑھ کرہی لگا لینگے بس یہ جان لیں کہ موجودہ دور کا ایک ایسا خطرناک فتنہ ہے یہ کہ جس میں کئی کمزور علم یا نامکمل  علماء تک بہ گئے ہیں۔طریقہ وردات نیا نہیں ہے البتہ عنوان صرف تبدیل کیا گیا ہے۔لیکن اسکا نتیجہ سامنے یہ آرہا ہے کہ لوگ اسلام کی 1400 تاریخ اور اس دور کے فقہاء تک کی ایمان داری پے شک کرنے لگ گئے ہیں کہ شاید انہوں نے دین کا یہ حصہ ہم سے چھپایا تھا یا انکو پتہ ہی نہیں تھا یا پھر انکا علم ہی اتنا محدود تھا کہ وہ اس علمی نقطہ کو سمجھ نہیں سکےجو غامدی صاحب نے بیان کیا ہے۔
آلہ واردات عقل شریف ہے جناب کی جس کے بل بوتے غامدی صاحب کو قادیانیوں کے کفر میں شک ہے یا قرآن کا نیا نام میزان ہے یا ابولھب سے مراد قریش کے عام سردار ہیں یا سنت صرف 27 اعمال کا نام ہے وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مختصر رسالہ عوام کے لئے فائدہ مند ہوگا
بشکریہ     ای اقرا


No comments:

Post a Comment